Tuesday 15 April 2014

(Tool Of Research : Interview Schedule) ریسرچ کے میدان میں انٹرویو شیڈول-ایک تعارف

                                                              اسامہ شعیب علیگ
ریسرچ اسکالر،جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی
ریسرچ کی تعریف
 لفظ ریسرچ Middle French زبانکے لفظ "rechercheسے نکلا ہے۔جس کے معنیٰ"to go about seeking"کے آتے ہیں۔ بطور اصطلاح یہOld French term "recerchier" یعنی"re-" + "cerchier" سے نکلا ہے جس کے معنی 'search'کے آتے ہیں۔ پہلی باریہ لفظ 1577میں استعمال کیا گیا۔
ریسرچ کے لغوی معنی تحقیق کرنے،چھان بین کرنے،سراغ لگانے اور دریافت کرنے وغیرہ کے آتے ہیں۔
اصطلاح میں ریسرچ ایک ایسے مطالعہ کا نام ہے جس میں جمع کیے گئے مواد کے صحیح یا غلط کو بعض مسلمات کی روشنی میں منظم طریقے سے پرکھا جاتا ہے۔اس کا محور اور مرکز ہمیشہ کوئی نہ کوئی موضوع ہوا کرتا ہے، جس پر اسکالر اپنی علمی و فکری صلاحیت صرف کرتا ہے اور پھر کسی خاص نتیجے پر پہنچتا ہے۔
ڈاکٹر سید عبداللہ ریسرچ کی تعریف میں  لکھتے ہیں:
اصطلاحاً یہ ایک ایسے طرز مطالعہ کا نام ہے،جس میں مواد کے صحیح یا غلط کو بعض مسلمات کی روشنی میں پرکھا جاتا ہے“۔(نور الاسلام صدیقی ،ریسرچ کیسے کریں،بحوالہ مباحث:60-59/2)۔
ڈاکٹر عبدالرزاق اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ:
تحقیق نامعلوم حقائق کی تلاش اور معلوم حقائق کی توسیع یا ان کی خامیوں کی تصحیح ہے اور ان دونوں کا نتیجہ حدودِ علم کی توسیع ہے اور حدود علم کی توسیع انسانی ترقی کا باعث ہے“۔(مبادیاتِ تحقیق ص 4)۔
تحقیقی مقالہ میں کوئی علمی مسئلہ حل کیا جاتا ہے یا کوئی نئی بات کہی جاتی ہے ،لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ جو بات کہی جائے وہ بنیادی طور پر نئی ہو۔ایک بات جو پہلے کہی جا چکی ہے اس میں جدید معلومات کا اضافہ بھی ریسرچ ہے۔
 ریسرچ کے ٹولس(Tools)
         ریسرچ کے مختلف ٹول ہوا کرتے ہیں جس کے ذریعہ ریسرچر اپنا مقالہ تیار کرتا ہے۔ا ن میں سے چند درج ذیل ہیں:
:1سوالات:2 انٹرویو شیڈول:3 آبزرویشن شیڈول:4 رائے عامہ
انٹرویو شیڈول کی تعریف
 ایسے وضع کیے گئے سوالات کا مجوعہ جن کے جوابات انٹرویو لینے والا خود ریکارڈ کرے اسے انٹرویو شیڈیول کہا جاتا ہے۔
انٹریوشیڈول کا استعمال محدود رقبہ والی جگہوں پر کیا جاتا ہے تاکہ انفرادی رابطہ میں آسانی ہو۔ اس میں سوالات کے سائز یا اس کی ساخت میں خوب صورتی کا خیال رکھنا ضروری نہیں ہوتا اور نہ ہی سوالات میں الفاظ کو سادہ اور آسان بنانے پر توجہ دی جاتی ہے اور اس میں تین طرح کی معلومات حاصل کی جاتی ہے۔
:1انٹرویو دینے والے کی ذات سے متعلق معلومات حاصل کرنا۔
:2انٹرویو کا جو مقصد ہے اس سے متعلق سوالات کر کے معلومات حاصل کرنا۔
:3اضافی معلومات حاصل کرنا۔
عام انٹرویو اور شیڈول انٹرویو میں فرق
شیڈول انٹرویو ،ریسرچ کے میدان میں اپنی ساخت اور تیاری کے لحاظ سے ایک عام انٹرویو سے مختلف ہوتا ہے کیوں کہ اس کی حیثیت ریسرچ کے ایک ٹول یا مواد اکٹھا کرنے کا ایک ذریعہ کی سی ہوتی ہے اور یہ مختلف اس طرح سے بھی کہ ریسرچ انٹرویو کو منظم طریقہ سے تیار کیا جاتا ہے،جس کے کچھ خاص مقاصد ہوتے ہیں،مخصوص تحقیقی سوالات ہوتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس میں اسکالر کو تعصّب یا جانب داری سے اجتناب کرنا ہوتا ہے۔
 Binghamاور Mooreنے انٹرویوکی تعریف کچھ اس طرح بیان کی ہے:
انٹرویو ایک مقصد کے تحت گفتگو کرنے کانام ہے۔
لیکن یہ تعریف اتنی وسیع ہے کہ قابلِ قبول نہیں،کیوں کہ انٹرویو کے بہت سارے مقاصد ہو سکتے ہیں جیسے نوکری حاصل کرنے،کسی ادارے میں داخلہ لینے،معالجی طریقوں کی جان کاری اور نفسیاتی علاج کے لیے انٹرویو لینا وغیرہ ۔
Lindzey Gardner(1968:527)نے انٹرویو کی تعریف میں لکھا:
انٹرویو نام ہے دو لوگوں کے درمیان ایسی گفتگو کا جسے انٹرویو لینے والے(ریسرچر) نے اپنے متعین مقاصد کے حصول یا ریسرچ سے متعلق جان کاری حاصل کرنے کے لیے شروع کیا ہو اور کسی خاص موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہو ، ساتھ ہی اس کے اہداف بھی بیان کیے گئے ہوں“۔
اس طرح کے انٹرویو میں جواب دینے والا اپنے جوابات کو ان مخصوص سوالات تک ہی محدود رکھتا ہے۔
انٹرویو کے فنکشن(Functions Of Interview)
:1وضاحت(Description)
انٹرویو دینے والے کے ذریعہ حاصل ہونے والی معلومات سماجی حقیقت سے روشناس کراتی ہے اور چوں کہ انٹرویو لینے والا اس کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہے اس لیے وہ اس کے احساسات و نظریات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے اور جہاں ضرورت ہو مزید معلومات حاصل کر کے اسے بامعنیٰ بناتا ہے۔مثال کے طور پر اگر پانی کے نکاسی کے راستے پر تحقیق کرنے والے شخص کا انٹرویو لیا جا رہا ہو اور وہ یہ رائے دے کہ فلاں نکاسی کے راستے کو اگر تبدیل کر دیا جائے تو مزید چار سو ایکڑ زمین پر پانی پہنچایا جا سکتا ہے لیکن انٹرویو لینے والے کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ جس راستے کی بات کی جا رہی ہے اس کی سطح کافی اونچی ہے اور وہاں تک پانی پہنچانا ناممکن ہے تو وہ اپنی اس معلومات کا تبادلہ انٹرویو دینے والے سے کر سکتا ہے۔اگر یہی بات سوال نامے کے طریقہ سے کی جاتی تو یہ ممکن نہ تھا کہ انٹرویو لینے والا اپنے نظریات کا تبادلہ کر سکے۔
:2تحقیق(Exploration)
انٹرویو کے ذریعہ کسی مسئلے کے غیر واضح اورمبہم پہلووں کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔جیسے رشتہ داروں اور آفس میں کام کرنے والوں کے ذریعہ بیواوں کا استحصال ایک بڑا مسئلہ ہے۔اگر اس پر نظر ڈالی جائے تو اس میں متاثرہ کا ذاتی انٹرویو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے بیواوں کی اصل صورتِ حال،سماج کی طرف سے ان پر ہونے والی ناانصافیاں،ان کے ذاتی حقوق کی پامالی اور سماج کا ان کے لیے منفی رویہ وغیرہ جان سکتا ہے اور اس کا تجزیہ کر سکتا ہے۔انٹرویو ہی اس کا ایک موثرچھان بین کا ذریعہ ہو سکتا ہے اور ایک ریسرچ اسکالر ان کے افکار و نظریات،عقائد اور برتاوکی گہرائی وغیرہ پر تحقیق کرنے کے نتیجہ میں کوئی حیرت انگیز مواد اور نئی دریافت یا بات دنیا کے سامنے لا سکتا ہے۔جیسے یہ مسائل رسوم ورواج میں مختلف نظریات کی بنیاد سے پیدا ہوتے ہیں یا کھانے پینے اور رہن سہن میں اختلاف پائے جانے کی وجہ سے اور صنفِ مخالف سے میل جول رکھنے میں آزادی نہ ہونے کی وجہ سے یہ سارے مسائل وجود میں آتے ہیں؟ اس طرح سے ان ساری چیزوں پر تحقیق کی مدد سے مختلف نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں۔
انٹرویو کی خصوصیات(Characteristics Of Interview)
BlackاورChampion(1976:345-55) نے ایک انٹرویو کی درج ذیل خصوصیات بیان کی ہیں:
٭ذاتی گفتگو:اس میں انٹرویو لینے اور دینے والے کے درمیان آمنے سامنے زبانی گفتگو کا تبادلہ ہوتا ہے۔
٭مساوی مقام :انٹرویو لینے اور دینے والے کا مرتبہ و مقام یکساں ہوتا ہے۔
٭سوالات کے جوابات زبانی دیے جاتے ہیں۔
 ٭انٹرویو لینے والا معلومات کو ریکارڈ کرتا ہے اور دینے والا نہیں کرتا ہے۔ انٹرویو لینے اور دینے والے ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوتے ہیں اور رشتہ وقتی ہوتا ہے۔(انٹرویو دیتے وقت)۔
٭ضروری نہیں کہ انٹرویو دو لوگوں پر ہی مشتمل ہو بلکہ انٹرویو لینے والے دو شخص ہو سکتے ہیں اور جواب دینے والے بھی گروپ کی شکل میں ہو سکتے ہیں یا یہ کہ انٹرویو لینے والا ایک شخص ہو اور دو یا دو سے زائد انٹرویو دینے والے ہوں۔
٭ انٹرویو کی ساخت میں لچک پائی جاتی ہو۔
انٹرویو کی قسمیں(Types Of Interview)
انٹرویو کی بہت ساری قسمیں ہوا کرتی ہیں جو اپنی ساخت ،انٹرویو کے رول اور انٹرویو دینے والوں کی تعداد وغیرہ کے لحاظ سے مختلف ہوا کرتی ہی۔ان میں سے بعض قسموں کا استعمال مقداری اور معیاری ریسرچ میں کیا جاتا ہے اور بقیہ کا استعمال ایک ہی طرح کی ریسرچ میں کیا جاتا ہے۔اس کی چند اہم قسمیں درج ذیل ہیں:
Unstructured V/s Structured Interview:1
Unstructured Interviewمیں سوالات مخصوص الفاظ میں یا سوالات کا ترتیب وار ہونا ضروری نہیں ہے۔انٹرویو لینے والا اپنی ضرورت کے لحاظ سے سوالات کرتا ہے۔مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کے انٹرویو میں عمومی طرح کے سوالات ذہن میں ہوتے ہیں اور کسی مخصوص ایشو کو ذہن میں رکھتے ہوئے سوالات نہیں کیے جاتے ہیں اور نہ ہی وقت محدود کیا جاتا ہے ،یعنی انٹرویو لینے میں جتنا چاہے وقت لگ سکتا ہے اور یہ انٹرویو لینے والے پر منحصر ہوتا ہے۔
اس میں ایک انٹرویو دینے والے سے جو سوال کیا جاتا ہے، اس کے خاتمے سے دوسرے انٹرویو دینے والے شخص سے آغاز کیا جا سکتا ہے یا دوسرے انٹرویو دینے والوں سے بیچ میں بھی پوچھا جا سکتا ہے۔اسی طرح کچھ سوالات بعض انٹرویو دینے والوں سے ہی پوچھے جا سکتے ہیں۔یہ ضروری نہیں کہ تمام انٹرویو دینے والوں سے پوچھے جائیں۔اس طرح کے انٹرویو کا استعمال زیادہ ترQualitativeریسرچ میں کیا جاتا ہے۔
Unstructured Interviewکی افادیت
٭اس انٹرویومیں سوالات برجستہ پوچھے جا سکتے ہیں۔
٭ انٹرویوفطری سوال و جواب کے ماحول میں لیا جا سکتا ہے ۔ 
٭                   اس میں کسی موضوع کو بے روک ٹوک کے وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کے امکانات زیاد ہ ہوتے ہیں۔
٭   کسی خاص موضوع کے مسئلے پر انٹرویو دینے والے کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انٹرویولینے والا بھی اپنی توجہ اس پر مرکوز کر سکتا ہے۔
Unstructured Interviewکے حدود(Limitations)
                        ٭مختلف انٹرویو دینے والوں سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کا موازنہ ایک دوسرے سے نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
  ٭        اس میں سوال و جواب کاسلسلہ منظم نہیں ہوتا ہے اس لیے اس میں حاصل ہونے والے مواد میں شبہات زیادہ ہوتے ہیں۔
٭حاصل شدہ مواد کو گنا نہیں جا سکتا۔
٭اس میں زیادہ وقت ان باتوںمیں ضائع ہو سکتا ہے جو بہت کم معلومات مہیا کراتی ہوں اور غیر ضروری ہوں اور اس طرح کے انٹرویو میں موضوع کے بعض پہلوچھوٹ سکتے ہیں کیوں کہ دورانِ بحث گفتگو کچھ ہی پہلووں پر مرکوز رہتی ہے۔
Structured Interviewکو معین ساخت (Structured Interview Guide)کی بنیاد پر مرتب کیا جاتا ہے جو سوال و جواب کے انداز سے ذرا مختلف ہوتا ہے۔درحقیقت اس کو انٹرویو لینے والا کچھ مخصوص نکات اور محدود سوالات پر تیار کرتا ہے اور اس میں الفاظ،مضمون اور سوالات کی ترتیب یا اس کے کسی بھی عنصر میں تبدیلی کی تھوڑی گنجائش رہتی ہے۔(Sarantakos,1998:247)
Structured Interview انٹرویو میں انٹرویو لینے والا دورانِ انٹرویو غیر جانب داری قائم رکھتا ہے اور تمام انٹرویودینے والوں کے ساتھ یکساں رویہ رکھتا ہے۔اس کا مقصد اپنے ذہن میں پائے جانے والے الجھاواور گمان کو کم کرنا اور موضوع کے مقصد کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔اس طرح کے انٹرویو کا استعمال Quantitativeریسرچ میں ہوتا ہے۔
Structured  انٹرویو کے عناصر
٭ انٹرویو لینے کی جگہ کا تعیین: انٹرویو کے لیے ایسی جگہ کا تعیین جہاں پر دوسرے کام کرنے والوں کا دخل نہ ہو اور جب انٹرویو لیا جائے تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انٹرویو دینے والا آزادی کے ساتھ اپنی معلومات دے سکے گا۔
٭سوال و جواب میں باقاعدگی رکھنا:اس بات کو طے کرنا کہ سوال و جواب کا پیمانہ کیا ہوگا اور سوالات کس طرح سے پوچھے جائیں گے یا یہ کہ ان کو کن بنیادوں پر منتخب کیا جائے گا۔وغیرہ وغیرہ۔
٭انٹرویو لینے اور دینے والے کے درمیان تعلق :دونوں کے درمیان گفتگو حوصلہ افزا ہو تاکہ معلومات کا صحیح اور بہتر تبادلہ ہو سکے اور انٹرویو دینے والا خوشی خوشی جواب دے اور انٹرویو لینے والا بھی اس کو جواب دینے کے لیے ابھارتا اور حوصلہ افزائی کرتا رہے۔
 ٭ موضوع کے مسئلے کے مختلف پہلووں کو محدود رکھنا:انٹرویو لینے والا اس بات کو اپنے ذہن میں رکھے کہ انٹرویو دینے والے سے کن جوابات کو حاصل کرنا ہے اور موضوع کے کن پہلووں پر گفتگو کرنی ہے۔اس سے وقت کی بچت ہوتی ہے۔
ان دونوں طرح کے انٹرویو کی خصوصیات رکھنے والا انٹرویو"Semi-Structured" انٹرویو ہوتاہے۔اس کا استعمال Quantitativeاور Qualitativeریسرچ میں کیا جاتا ہے۔
Standardised V/s Unstandardised Interviews:2
Standardised انٹرویو میں انٹرویو دینے والے کو ہر سوال کا جواب دینے کی آزادی ہوتی ہے یا اسے دیئے گئے سوالات میں سے منتخب کر کے جواب دینے کی چھوٹ رہتی ہے اور بسا اوقات جوابات دیے جاتے ہیں اور اسے صرف ان میں سے ایک کو منتخب کرنا ہوتا ہے۔جیسے ہاں/نہیں/میں نہیں جانتا/متفق ہوں/متفق نہیں ہوںوغیرہ دیے ہوں اور ان میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہوتا ہے۔اس طرح کے انٹرویو کا استعمالQuantitative ریسرچ میں کیا جاتا ہے۔
Unstandardisedانٹرویو وہ ہے جس میں جوابات کو انٹرویو دینے والے پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ چاہے جس طرح جواب دے اور اسے اس کے جوابات پر قائم رہنے دیا جاتا ہے۔اس میں تصحیح اور تحقیق نہیں کی جاتی ہے۔اس طرح کے انٹرویو کا استعمال Qualitativeریسرچ میں کیا جاتا ہے۔
Individual V/s Group Interviews:3
Individual انٹرویو میں ایک وقت میں ایک ہی انٹرویو دینے اور لینے والے ہوتے ہیں۔
Group Interviewsانٹرویو میں دینے والے بیک وقت دو یا دو سے زائد ہو سکتے ہیں اور اس میں بیک وقت دو سے زائد سے انٹرویو لیا جا سکتا ہے۔گروپ چھوٹا بھی ہو سکتا ہے یعنی دو یا تین لوگوں پر مشتمل ہو اور گروپ بڑا بھی ہو سکتا ہے جس میں دس سے بیس افراد شامل ہوں۔
Self-Administered V/s Other-Administered Interviews:4
Self-Administeredانٹرویو میںانٹرویودینے والوں کو سوالات کی فہرست ہدایات کے ساتھ مہیا کرائی جاتی ہے اور وہ انٹرویوکے وقت اسے مناسب جوابات سے پُر کر کے دیتے ہیں۔
Other-Administeredانٹرویومیںانٹرویولینے والا بذاتِ خود سوالوں کے جوابات لکھتا ہے۔
Unique V/s Panel Interviews:5
 Uniqueانٹرویومیں انٹرویو لینے والا شخص تمام معلومات کو ایک ہی انٹرویو میں حاصل کر لیتا ہے۔تاہم انٹرویو دینے والا اسے دوسری بار مزید معلومات حاصل کرنے سے منع نہیں کر سکتا ہے۔
Panelانٹرویومیں انٹرویو لینے والا دو یا دو سے زائد بار انٹرویو،انٹرویو دینے والوں کے یکساں گروپ سے لے سکتا ہے بشرط کہ انٹرول لگاتار ہوتا رہے۔لیکن اگر یکساں سوال کے لیے مختلف وقت میں الگ الگ انٹرویو دینے والے انٹرویو دیں تو اسے Trend Studyکہا جائے گا۔
Soft V/s Hard Interviews:6
Softانٹرویو میں انٹرویو دینے والے کی حیثیت ثانوی ہوتی ہے(مواد جمع کرنے میں)لیکن وہ انٹرویو دینے والوں پر بغیر کوئی دباوڈالے ان کی رہ نمائی کرتا رہتا ہے۔
Hardانٹرویومیں انٹرویولینےوالاسوالوں کامکمل جواب حاصل کرناچاہےگااورجوابات کی جانچ کرےگااوراسےسچ کےپیمانے پر پرکھنے کی کوشش کرے گا۔ساتھ ہی وہ انٹرویو دینے والے کو متنبہ کرتا رہے گا کہ وہ جھوٹ نہ بولے اور وہ جواب دینے  میں پس و پیش  سےکام لیں گےتو وہ ان پر دباوبنائے گا کہ وہ جواب دیں۔اس طرح کے انٹرویو کا استعمالQuantitative ریسرچ میں زیادہ ہوتا ہے بہ مقابلے Qualitativeریسرچ کے۔
Personal V/s Non Personal Interviews:7
Personalانٹرویو میں انٹرویو دینے اور لینے والے آمنے سامنے ہوتے ہیں اور براہ راست انٹرویوہوتا ہے۔
جب کہNon Personal انٹرویومیں انٹرویو لینے اور دینے والے کے درمیان براہ راست تعلق نہیں ہوتا ہے۔لیکن معلومات ٹیلیفون،کمپیوٹر اور دوسرے ذرائع سے حاصل کر لی جاتی ہے۔
Focused Interviews:8
Focused Interviewsانٹرویو وہ کہلاتا ہے جس میں کسی خاص موضوع پر انٹرویو ہو اور اس میں تمام انٹرویو دینے والے ایک طرح کے موضوع پر اپنا اپنا اظہارِ خیال تجربات کی بنیاد پر کرتے ہوں۔جیسے کسی فلم،کسی خاص پروگرام یا مخصوص کتاب پر تمام انٹرویو دینے والوں سے انٹرویو لینا۔یہ بڑی حد تک Semi-Sturcturedانٹرویو کی طرح ہی ہوتا ہے البتہ اس میں انٹرویو لینے والے کو زیادہ آزادی حاصل ہوتی ہے۔
Focused Interviews کے فوائد
Sarantakos(1998:253)کے مطابق اس کے فوائد درج ذیل ہیں:
٭اس میں انٹرویو دینے والے کو سوالوں کا جواب دینے میں زیادہ آسانی حاصل ہوتی ہے۔
٭انٹرویو لینے والوں کا کردار نرم اور ہلکا ہوتا ہے۔
٭اس انٹرویو کے ذریعہ معلومات زیادہ صحیح حاصل ہوتی ہیں۔
٭معلومات کے بڑھنے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔
Telephone Interviews:9
ٹیلیفون انٹرویو کا رواج مغرب میں ہندوستان کے مقابلے زیادہ ہے لیکن اب اس کا استعمال یہاں پر بھی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔نیوز پیپر،ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ کی ایجنسیاں اس کا زیادہ استعمال کر رہی ہیں اور وہ اس کے ذریعہ عوام کا بجٹ پر ردّ عمل۔الیکشن پر لوگوں کی رائے،گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اچانک اضافہ وغیرہ جیسے موضوعات پر انٹرویو عوام الناس سے لیتی ہیں۔
Telephone Interviews کے فوائد
٭تیز رفتار ہے۔
٭باتوں کو اس میں ریکارڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔
٭کم قیمت والاہے۔
٭دور دراز کے لوگوں سے بھی انٹرویو لیا جا سکتا ہے اور سفر کے خرچ سے بھی اس میں بچا جا سکتا ہے۔
٭وقت کی بچت ہوتی ہے۔
٭انٹرویو دینے والے سے اس میں کسی بھی وقت رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
Telephone Interviewsکے نقصانات
ٹیلی فون انٹرویو‘ کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہیں۔
اس کے ذریعہ طویل گفتگو نہیں کی جا سکتی ہے۔
٭انٹرویو دینے والے ’ٹیلی فون‘ انٹرویو اکثر بہت اچھے سے نہیں دیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جب چاہیں فون کاٹ کرانٹرویو کا سلسلہ منقطع کر سکتے ہیں۔
٭کبھی کبھی انٹرویو دینے والے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے،خاص کر جب ان کو یہ احساس ہوجائے کہ انٹرویو لینے والا ان سے مذاق کر رہا ہے۔
٭انٹرویو دینے والے کو فون پر جوابات جلدی دینے پڑتے ہیں اس لیے ممکن ہے کہ وہ اچھے سے جواب نہ دے سکے اور اگر کوئی بات اسے بعد میں یاد آبھی جائے تو اس کے پاس ضروری نہیں کہ انٹرویو لینے والے کا نمبر بھی ہو اور وہ اپنے خیالات اس تک پہنچا دے۔
Computer interviews:10
یہ انٹرویو کمپیوٹر کی مدد سے لیا جاتا ہے اور ہندوستان میں انٹرنیٹ کے ساتھ کمپیوٹر لوگوں کے پاس بہت کم ہیں۔اس لیے یہ یہاں پر کام یاب نہیں ہے۔
ایک کام یاب انٹرویو کے اصول
انٹرویو لینے کے طریقوں سے مواد کا حاصل کر لینا آسان ضرور ہوسکتا ہے لیکن اس کی صداقت اور اہمیت یا موزونیت وغیرہ کو واضح کرنا مشکل ترین کام ہیں۔انٹرویو لینے والا دلچسپی اور مہارت کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے،انٹرویو دینے والا صلاحیت اور رجحان کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے اور انٹرویو کا مواد عمل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے تو جب سب ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں تو ایک کام یاب انٹرویو کیسے لیا جائے اور اس کے کیا اصول ہوں گے؟اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔
Gardner(1965:535-37)نے ایک کام یاب انٹرویو کے تین اصول بتائے ہیں:
:1مواد کا حصول(Accessibility)
معلومات دینے کے لیے یہ بات خصوصی اہمیت کی حامل ہے کہ انٹرویودینے والے کو معلوم ہو کہ اس سے کیا پوچھا جا رہا ہے اور یہ بھی کہ وہ بخوشی اپنی ساری معلومات دینے کو راضی ہو۔
ایسا امکان ہو سکتا ہے کہ انٹرویودینے والے کے پاس معلومات نہ ہو یا وہ اس کے بعض پہلووں کو بھول گیا ہو یا وہ کسی وجہ سے جذبات میں آگیا ہو اور معلومات نہ دے سکے یا یہ کہ سوالات اس کے سامنے صحیح ڈھنگ سے نہ پیش کیے گئے ہوں اور وہ اس کی وجہ سے جواب نہ دے سکے تو ان تمام باتوں کی وجہ سے ممکن ہے کہ صحیح مواد حاصل نہ ہو سکے۔
(Understanding):2
کبھی کبھی انٹرویو دینے والا یہ نہیں سمجھ پاتا کہ انٹرویو لینے والا اس آخر چاہتا کیا ہے؟جب تک وہ ریسرچ یا سروے کی اہمیت،انٹرویو کی اہمیت اور مقصد،انٹرویو کا تصور ،اس کی اصطلاحات اور جوابات کے اس انداز ایا طرز کو نہ سمجھے جو انٹرویو لینے والا اس سے امید کرتا ہے تو وہ اور اس کے جوابات غلط سمت میں جا سکتے ہیں۔
(Motivation):3
انٹرویو دینے والا صحیح معلومات دینے کے لیے محرکات چاہتا ہے ۔نتیجے کاخوف،نظر انداز کرنے کا ڈر،انٹرویو لینے والے سے متعلق شکوک و شبہات اور موضوع کا ناپسند کیا جانا وغیرہ ایسے محرکات ہیں جو انٹرویو دینے والے کے اعتماد کو کم کرتے ہیں ۔اس لیے انٹرویو لینے والے کو اس طرح کے محرکات کو اس کے دل سے ختم کرنا چاہیے تاکہ انٹرویو دینے والا آسانی سے صحیح معلومات دے سکے۔
انٹرویو لینے والا(The Interviewer)
انٹرویو لینے والے کے تعلق سے تین چیزوں کا تجزیہ کرنا ضروری ہے جو درج ذیل ہیں:
Task:1
انٹرویو ٹکینک میں انٹرویو لینے والے کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے ۔ا س لیے اسے اپنے مقصد کے حصول اور صحیح معلومات جمع کرنے کے لیے چند باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔اسے نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے:
٭ انٹرویو دینے والوں کا انتخاب کرنا اور یہ کوٹا اسپیل میں انتہائی ضروری ہے اور دوسرے طرح کے انٹرویو میں بھی اس کی اہمیت کچھ کم نہیں ہے۔
٭انٹرویو کا ڈاٹا،وقت،مدت اور حالات وغیرہ کو پہلے سے تیار رکھنا اور طے کرنا۔جیسے بہو سے انٹرویوزیادہ اچھے اور بہتر طریقے سے اس وقت ہو سکتا جب وہ خالی ہو اور اس کے آس پاس سا س،سسر یا خاندان کے دوسرے افراد نہ ہوں اور ایسا عموما دوپہر بعد ہوتا ہے۔
٭انٹرویو دینے والے کو بہتر سے بہتر طریقے سے انٹرویو دینے پر ابھارتے رہنا۔
٭انٹرویو کو ضابطہاخلاق پر قائم رکھنا اور کسی طرح کی کوئی بدمزگی پیدا نہ ہونے دینا۔
٭غیر مستند اور جانب دار باتوں کو نظر انداز کر تے ہوئے انٹرویو دینے والے کی معلومات کو ریکارڈ کرنا۔
Qualities:2
انٹرویو لینے والے کے اندر کچھ ذاتی خصوصیات ہونی چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل انٹرویو لینے والا خود کو ثابت کر سکے۔وہ خصوصیات کیا ہوسکتی ہیں؟اور نے اس کی وضاحت کچھ اس طرح کی ہے۔
٭ایمان داری
انٹرویو لینے والے کے اندر ایمان داری ہونی چاہیے تاکہ وہ اگر ضرورت پڑے تو انٹرویو دینے والے پاس جائے جہاں وہ کام کر رہا ہو اور مشاہدے کے بعدصحیح جوابات لکھے۔کچھ انٹرویو لینے والے انٹرویو دینے والے کے پاس نہیں جاتے ہیں اور نہ ہی مشاہدہ کرتے ہیں بلکہ گھر بیٹھے ہی سوالوں کے جوابات تحریر کر دیتے ہیں۔
٭دلچسپی
کام سے دلچسپی ضروری ہے اگر کام معیاری چاہنا ہے تو ۔اس طرح سے اگر انٹرویو لینے والا ریسرچ کی اہمیت نہ سمجھے اور صرف پیسے کو اہمیت دے تو اس کا دماغ صرف T.AاورD.A میں لگا رہے گا اور تحقیق کا معیار گرا ہوا ہوگا۔
٭ حقیقت پسندی
اگر حاصل کیے گئے مواد کا صحیح تجزیہ نہ کیا گیا ہو یا اس کو حقیقت کی نگاہ سے نہ پرکھا گیا ہو تو جو رزلٹ آئے گا اس میں تعصب اور مفروضہ ہو گا۔
٭مزاج
انٹرویو لینے والے کا مزاج نہ تو بہت ہی سخت ہو اور نہ ہی بہت زیادہ دوستانہ ہو۔ساتھ ہی ساتھ وہ لچک دار رویہ اپنانے والا ہو اور انٹرویو دینے والے کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکے اور حالات کے لحاظ سے اس کے اندر بھی تبدیلی آسکے۔
٭ذہانت
انٹرویو لینے والا سب کو ایک نظر سے دیکھے۔ایسا نہ وہ کہ ذہین لوگوں پر خصوصی توجہ دے اور بقیہ کو نظر انداز کردے کیوں کہ زیادہ ذہین لوگ بھی انٹرویو لینے والے کو بور کرنے لگتے ہیں اور نظر میں آنے کی کوشش کرتے ہیں۔
٭تعلیم
انٹرویو لینے والے کو تعلیم یافتہ ہونا انتہائی ضروری ہے۔کم پڑھا لکھا شخص انٹرویو کی باریکیوںکو نہیں سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی وہ اس کی اصطلاحات کو جان سکے گا۔جیسے اگر کوئی شخص حدیث کی اصطلاحات سے ناواقف ہو تو وہ کیسے اس کی اصطلاح مثلاً مرسل،ضعیف اور مرفوع وغیرہ کو سمجھ سکے گا؟ اور اس پر سوالات پوچھ سکے گا؟
Training:3
انٹرویو لینے والوں کی ٹریننگ اسی میں ہوگی جس میں ا سے انٹرویو دینا ہے تاکہ وہ انٹرویو کے دوران صحیح اور مفید باتوں کو اخذ کر سکے اور انٹرویو کا رخ بھٹکنے سے روک سکے۔
انٹرویو کے مراحل(Process Of Interviewing)
انٹرویو لینے والے کو انٹرویو کے مراحل،مقاصد اور اس کی باریکیوں کو جاننا ضروری ہوتا ہے۔انہیں کچھ اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے۔
 ٭ریسرچر پر مکمل طور سے واضح کردینا کہ اصلاً پورا موضوع کیا ہے۔اس کے مقاصد کیا ہیں اور انہیں کن پہلووں پر خصوصی توجہ دینی ہے؟
٭انٹرویو دینے والوں کا صحیح انتخاب اور صحیح جگہ کا تعیین (ممبر کے سیمپل)۔
٭انٹرویو دینے والے سے پہلے سے وقت کا تعیین کرانا۔
٭انٹرویو لینے والا حالات کو اس طرح سنبھالے کہ انٹرویو والی جگہ پر صرف انٹرویو دینے والا ہی رہے اور بقیہ سارے لوگ بخوشی جگہ خالی کر دیں۔
٭انٹرویو دینے والے کو وقت کا خیال کرا دیا جائے۔
٭انٹرویو کے شروع کرنے سے پہلے انٹرویو لینے والا اپنی تنظیم کے بارے میں مختصراً بیان کر دے اور انٹرویو دینے والے پر واضح کر دے کہ اسے کن وجوہات کی بنا پر منتخب کیا گیا ہے۔
٭انٹرویو لینے والے کا رویہ انٹرویو دینے والے کے ساتھ اچھا ہو تاکہ وہ اچھا محسوس کرے اور اپنے خیالات کا اظہار آسانی سے کر سکے۔
٭تحقیقاتی سوالات کو مختصرا بیان کیا جائے تاکہ جواب ظاہر نہ ہو ۔
٭انٹرویو دینے والے کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ تعاون کر سکے۔
٭کسی بھی سوال میںانٹرویو لینے والے کی گفتگو سے اس کا نظریہ نہ ظاہر ہو کیوں کہ اس سے اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ اگر اس معاملے میں انٹرویو دینے والے کا نظریہ منفی ہے تو وہ اپنے خیالات کا اظہار کبھی نہ کرے گا۔
٭انٹرویو لینے والے کی ٹریننگ اس طرح سے کی جائے کہ تمام عملی سوالات کو وہ ترتیب وار پوچھے۔
٭آبجیکٹیو طریقہ میں جوابات کو ریکارڈ کیا جائے۔
:Merits Of interviews
انٹرویو بطور ٹول مواد اکٹھا کرنے کے بعض فوائد ہوتے ہیں۔
نے پانچ بڑے فوائد بتائے ہیں جو درج ذیل ہیں:
۱-فوری طور پر معلومات کاحاصل ہونا۔(Quick Information)
۲-صحیح وضاحت(Proper Interpretation)
انٹرویو دینے والا مسلسل سوالات کی وضاحت کرتا ہے اور یہ زیادہ تر صحیح ہوتے ہیں۔
۳-لچک(Flexibility)
یہ سوالات میں لچک لانے کی اجازت دیتا ہے۔
۴-مدت کی جانچ(Checking Validity)
یہ معلومات کی مدت کی جانچ کرتا ہے کہ جو معلومات دی جا رہی ہے اس کی مدت صحیح ہے یا نہیں یا اس میں کوئی ایسی چیز تو نہیں جو موضوع سے غیر متعلق ہو۔
۵-قابو پانا(Control)
اس سے سوالات و جوابات کرنے کے مواد پر قابو پانا سکھایا جاتا ہے۔
:Limitations OF Interview
انٹرویو کے چند حدود بھی ہیں۔
٭انٹرویو دینے والا پہچان کے خوف سے غلط معلومات دے سکتا ہے یااسے چھپا بھی سکتا ہے۔
٭سوال و جواب کے مقابلے میںانٹرویو زیادہ خرچیلا اور وقت طلب ہے۔
٭انٹرویو دینے والے پر ہی جوابات منحصر ہوتے ہیں۔اگر وہ تھکا ہوا ہے تو وہ ادھوری معلومات دے گا یا بے دلی سے معلومات دے گا۔اسی طرح اگروہ بھوکا ہے تو وہ جلد از جلد انٹرویو ختم کرنا چاہے گا۔
       ٭     اگر انٹرویو مختلف طرح سے ہوئے ہوں توجوابات میں اختلاف ہو سکتا ہے ۔خاص کر جبUnstructured انٹرویو لیا جائے۔
٭انٹرویو لینے والا جوابات کو مختلف طرح سے ریکارڈ کر سکتا ہے کیوں کہ یہ اس کی اپنی وضاحت پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ انٹرویو دینے والے کی باتوں کو کس طرح سے لکھتا ہے۔
٭یہ حساس سوالا ت کے لیے کم موثر ہے۔
اس طرح سے ہم دیکھتے ہیں کہ ریسرچ کے میدان میں انٹرویو بحیثیت ایک ٹول کے اہم مقام رکھتا ہے۔اگرچہ اس کے کچھ حدودبھی ہیں لیکن مجموعی طورسے اس کی اہمیت زیادہ ہے اور اس کے استعمال سے ریسرچ کی اہمیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ 
٭٭٭٭

No comments:

Post a Comment